حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہور شیعہ عالم دین مولانا کلب صادق خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اردو مشاورتی کمیٹی کے سابق چیرمین شفیع مشہدی نے کہا کہ ڈاکٹر کلب صادق واقعی مومن صادق تھے۔ یقینا وہ اس صدی میں وحدت کے تعلق سے ہمیشہ یاد کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات ایک تعزیتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس تعزیتی اجلاس کو بہار کی مختلف تنظیموں نے ’ڈاکٹر کلب صادق منادی وحدت‘ کے عنوان سے منعقد کیا تھا۔ شفیع مشہدی نے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی عمل اور وقت کی پابندی کے ساتھ جینے کی کوشش کی اور اپنی ذات سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتے رہے۔
مجلس علماء و خطباء امامیہ، بہارکے جنرل سکریٹری و معروف شیعہ عالم دین مولانا امانت حسین نے تمہیدی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ کثرت میں وحدت کا پیغام ساری دنیا کے لئے عام ہو رہا ہے۔ اگر یہ پیغام پہنچ گیا تو قرآن مجید کا وعدہ ہے کوئی بھی ہماری ہوا بگاڑ سکے گا نہ اکھاڑ سکے گا۔ ڈاکٹر کلب صادق نے وحدت کی ندا کو نعرے بازی یا تقریروں کی حد تک محدود نہیں رکھا۔ ڈاکٹر کلب صادق کو سچا خراج عقیدت یہ ہے کہ ہم وقت کے پابند بنیں اور اگر خدا نے ہمیں صلاحیت دی ہے تو ہم قوم و ملت کے نادار بچوں کے کفیل بنیں اور معاشرہ کو تعلیمی معاشرہ بنائیں۔
امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی نے کہا کہ مولانا کلب صادق اتحاد امت کے بہت بڑے علمبردار تھے، بلکہ وہ شیعہ سنی اتحاد کی علامت بن چکے تھے، مختلف مسالک کے درمیان مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے جدوجہد کرتے رہتے تھے، صالح فکر اور مثبت صلاحیتوں کے مالک تھے اور زندگی کا ہرحصہ اتحاد امت کے لئے صرف کیا، خدمت اور تعلیم کے میدان میں بھی انہوں نے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ کے مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ مولانا صادق ایک بہت ہی عملی انسان تھے۔ ڈاکٹر مرحوم کلب صادق نے فروغ علم اور تعلیم کی ترویج و اشاعت کے لئے قولی اور عملی جدو جہد کی۔ ان کے قائم کردہ مختلف تعلیمی ادارہ اس کے گواہ ہیں۔
خانقاہ منعمیہ قمریہ کے سجادہ نشیں و معروف عالم دین حضرت مولانا سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے کہا کہ قول وعمل، تقریر وتعمیر دونوں اعتبار سے ڈاکٹر کلب صادق اپنی مثال آپ تھے۔ انہوں نے پوری زندگی تعلیم اور اسکے نتیجے اتحاد و اتفاق کو سمجھنے سمجھانے اور برتنے میں صرف کی۔ ان کی کج کلاہی اختلاف کی بھیڑ میں اتحاد واتفاق کا یہ کلمہ پڑھاتی رہتی تھی۔ فلیم کے صدر و معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبد الحئی نے کہا کہ وہ ایک اسلامی اسکالر، مصلح، ماہر تعلیم اور مبلغ تھے۔ وہ لکھنؤ، اترپردیش، ہندوستان میں شیعہ خاندان، خاندان اجتہاد میں پیدا ہوئے تھے۔ مولانا کلب صادق کا شمار ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا میں بڑے قدر و منزلت کی نظر سے دیکھے جاتے رہے تھے۔ شیعہ اور سنی اتحاد اور خیرسگالی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔